Saturday, November 2, 2019

Quran-e-Hakeem Encyclopedia / قرآنِ حکیم انسائیکلوپیڈیا

Quran-e-Hakeem Encyclopedia
قرآنِ حکیم انسائیکلوپیڈیا
قرآن اور الٰہیات
اسماء الحسنٰی
قرآن اور خدائی صفات

معلم قرآن بہ نگاہ قرآن
اسماء و صفاتی نام رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور قرآن - صفاتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم
حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء علیہم السلام

عظمت قرآن
قرآن کے اسماء و القاب
فضائل قرآن بہ زبانِ قرآن
ارشاداتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں
قرآن اور دیگر آسمانی کُتب

نزول قرآن سے تدوین قرآن تک
وحی اور اقسام وحی
قرآن کا رسم الخط اور جمع قرآن
خطاطان قرآن - عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور مابعد
خطاطان قرآن - برصغیر میں

Shamsheer Ka Qarz; Zaheer-u-Din Babar (Khan Asif) / شمشیر کا قرض؛ ظہیر الدین بابر از خان آصف

Shamsheer Ka Qarz; Zaheer-u-Din Babar (Khan Asif)
شمشیر کا قرض؛ ظہیر الدین بابر از خان آصف

 

Saturday, September 21, 2019

Tajalliyaat-e-Hazrat Sayydena Sadeeq-e-Akbar (Radiallah'anho) / تجلیاتِ حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ

Tajalliyaat-e-Hazrat Sayydena Sadeeq-e-Akbar (Radiallah'anho)
تجلیاتِ حضرت سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ

 

Tajalliyaat-e-Hazrat Sayyedna Umar Farooq-e-Aazam (Radiallah'anho) / تجلیاتِ حضرت سیدنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ

Tajalliyaat-e-Hazrat Sayyedna Umar Farooq-e-Aazam (Radiallah'anho)
تجلیاتِ حضرت سیدنا عُمر فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ

 

Tajalliyaat-e-Hazrat Sayyedna Usman Zulnurain (Radiallah'anho) / تجلیاتِ حضرت سیدنا عُثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ

Tajalliyaat-e-Hazrat Sayyedna Usman Zulnurain (Radiallah'anho)
تجلیاتِ حضرت سیدنا عُثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ

 

Tajalliyaat-e-Hazrat Sayyedna Ali-ul-Murtaza Haider-e-Karraar / تجلیاتِ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ حیدرِکرار

Tajalliyaat-e-Hazrat Sayyedna Ali-ul-Murtaza Haider-e-Karraar (Radiallah'anho)
 تجلیاتِ حضرت سیدنا علی المرتضیٰ حیدرِکرار رضی اللہ عنہ

 

Tasawwuf Ka Encyclopedia / تصوف کا انسائیکلوپیڈیا

Tasawwuf Ka Encyclopedia
تصوف کا انسائیکلوپیڈیا

 

Wednesday, July 3, 2019

Haalim; Episode 22 (Nemrah Ahmed) / حالِم؛ بائیسواں باب از نمرہ احمد

Haalim; Episode 22 (Nemrah Ahmed)
حالِم؛ بائیسواں باب از نمرہ احمد
بائیسواں باب
وقت مہربان
اس کی بند آنکھوں کے پارصرف اندھیرا تھا۔ ذہن کا پردہ کسی بھی خواب سے خالی تھا۔
کھڑکی کے باہر کی کار کا ہارن سنائی دی تو وہ ایک جھٹکے سے اٹھی۔ پھرارد گرد یکھا۔
وہ قدیم ملا کہ میں نہیں تھی۔ وہ کےایل کے ایک موٹل روم میں نیند سے جاگی تھی۔ اور نیند بھی ایسی جوخوابوں سے خالی تھی۔
وہ گز شتہ رات جونکر اسٹریٹ کے ایک مین ہول سے واپس اپنی دنیا میں آئی تھی۔ اور یہاں آ کے معلوم ہوا تھا کہ باقی ساری دنیا آگے بڑھ چکی تھی ۔ وہ پیچھے رہ گئی تھی۔ ایسے جنگجو کی مانند جو میدان جنگ میں پیچھے دیکھنے کی غلطی کی پاداش میں نمک کا مجسمہ بنادیا جاتا ہے۔ دوست اور دشمن.... ہارتے جیتتے جھنڈے گاڑتے آگے بڑھتے جاتے ہیں اور وہ نمک کا مجسمہ وہیں کھڑا رہ جاتا ہے۔ زمان و مکان کی قید سے آزاد۔
چھے سال۔ وقت نے میرے چھے سال چھین لیے۔ اس نے تنفر سے کھڑکی کے پار دیکھا جہاں نئے دن کا سورج طلوع ہورہا تھا۔
لوگ کہتے تھے وقت سب سے بڑا مسیحا ہوتا ہے۔ وقت زخم مندمل کر دیتا ہے۔ وقت یہ۔ وقت وہ ۔ لیکن کوئی تالیہ بنت مراد سے پوچھتا تو وہ کہتی کہ وقت قطعا مہربان نہیں تھا بلکہ وقت سے زیادہ ظالم کوئی نہیں تھا۔
وہ قدم ملا کہ سے جدید دنیا میں صرف ایک پوٹلی کے ساتھ آئی تھی جس میں چند زیورات تھے یا سونے کے سکے۔ جدید زمانے کی کرنسی اس کے پاس نہ تھی لیکن اسے اپنے چند کریڈٹ کارڈز کے نمبرز یاد تھے ۔ رات جب اس نے انہیں استعمال کرنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 

Sunday, June 9, 2019

Kharri Neem Kay Neechay (Naaz Kafeel Gilani) / کھڑی نِیم کے نیچے از ناز کفیل گیلانی

Kharri Neem Kay Neechay (Naaz Kafeel Gilani)
کھڑی نِیم کے نیچے از ناز کفیل گیلانی

قارئین کی خدمت میں۔۔۔
کھڑی نیم کے نیچے پیش کر رہی ہوں، یہ کتاب سب و روز کی محنت شاقہ کے بعد منظرِ عام پر آرہی ہے۔ اِس کے الفاظ میں میرا خون شامل ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ قارئین اس کو پڑھنے کے بعد اپنی قیمتی رائے سے ضرور نوازیں گے۔
نازکفیل گیلانی

 

Friday, June 7, 2019

Hasti Ka Ahang (Samra Bukhari) / ہستی کا آہنگ از ثمرہ بخاری

Hasti Ka Ahang (Samra Bukhari)
ہستی کا آہنگ از ثمرہ بخاری

فہرست
ہستی کا آہنگ
ہم آوارگانِ شوق
لاؤ اپنے حسن کی ناؤ
گھر تتلی کا پر
رہگزارِزیست
روایت
یہ حادثاتِ محبت

پیش لفظ
زندگی کتنا خوب صورت لفظ ہے۔ دعا کے لیے جب ہاتھ اٹھتے ہیں، پہلی دعا اپنے پیاروں کی زندگی کے لیے مانگی جاتی ہے۔
مگر وہ جن کی زندگی آزمائش سے کم نہیں، ہر صبح رات سے زیادہ تاریک ہے۔ یہ تاریکی عفریت کی طرح ہر خوشی کو نگل رہی ہے۔
گھٹا ٹوپ اندھیرا کہ ہاتھ کو ہاتھ بھی سجھائی نہ دے۔
آرزوکی کرن اس ہیبت ناک تاریکی کو مٹانے میں ناکام ہے۔
اندھیرے میں آنکھ اندھی ہے، ذہن جاگ رہا ہے۔ خیالات کی رو چل رہی ہے۔ اندھیریادوں کو جنم دیتا ہے، کہانیاں یاد آتی ہیں، کہانیاں بنتی چلی جاتی ہیں۔
روتے سسکتے اپنے خوابوں کی راکھ پر بیٹھے بہت سے وجودایک ساتھ بول رہے ہیں اور وہ بھی ہیں جنہوں نے اپنے کمزور ہاتھوں سے سیاہی کی چادر کو بریدہ کر دیا ہے اور روشنی کو پالیا پے۔
یہ سب اپنی اپنی بپتا کہتے ہیں، ہے کوئی سنے والا ؟ اگر ہے تو سنیے، صفحے پلٹتے جائیں۔ ہر صفحے پر ایک بپتا ہے۔ دیکھیے آپ کی کہانی کون سی ہے۔

ثمرہ بخاری


 

Monday, May 27, 2019

Sayaa-e-Deewar Bhi Nahi (Qaisra Hayat) / سایہ دیوار بھی نہیں از قیصرہ حیات

Sayaa-e-Deewar Bhi Nahi (Qaisra Hayat)
سایہ دیوار بھی نہیں از قیصرہ حیات

دیباچہ
یہ ناول پاکیزہ ڈائجسٹ میں شائع ہونے والا میرا پہلا ناول ہے جو عام روایتی ناولوں سے قدرے مختلف ہے کیونکہ اس میں کوئی بھی کردار مخصوص انداز میں ہیرو یا ہیروئن بن کر نمودار نہیں ہوا بلکہ یہ معاشرے کے ان چلتے پھرتے کرداروں کی کہانی ہے، جو اپنی اپنی سوچ کے مطابق زندگیاں گزارتے ہیں اور دنیا کی اسٹیج خالی کر کے چلے جاتے ہیں، جو سوچتے تو بہت کچھ ہیں مگر اس کے مطابق عمل نہیں کر سکتے۔ جو احساسات و جذبات تو رکھتے ہیں مگر بروقت ان کا اظہار نہیں کر پاتے۔ ایسے کردار ہمیں ہر معاشرے اور ہر طبقے میں ملتے ہیں جنھیں ہم بھی نظرانداز کر دیتے ہیں اور بعض اوقات نظر انداز کرنے کے باوجود بھی وہ ذہن سے محو نہیں ہو پاتے کیونکہ قدرت نے کہیں نہ کہیں ان میں کوئی انفرادیت ضرور رکھی ہوتی ہے اور یہ انفرادیت ہر کردار میں نہیں بلکہ بہت سے ایک جیسے کرداروں میں سے صرف چند ایک میں ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ بھلائے نہیں جاسکتے۔
بقول شیکسپیئر یہ دنیا ایک اسٹیج ہے جہاں ہر انسان اپنا کردار ادا کر کے چلا جاتا ہے۔ اب یہ قدرت کی عطا ہے کہ وہ ہم انسانوں کو اس دنیا کا نظام چلانے کے لیے کیا کیا رول (کردار) دیتی ہے۔ ہمیں اس کردار کو سمجھ کر بخوبی نبھانے کے فن سے کس حد تک آشنا کرتی ہے۔ ہمیں کتنی صلاحیتوں سے نوازتی ہے۔ ہمارے فہم و ادراک کو کتنا متحرک اور فعال بناتی ہے۔ زمانے کی تلخیوں اور سچی حقیقتوں کو سمجھنے کا کتنا شعور دیتی ہے۔ ہماری سوچ کس حد تک پریکٹیکل (عملی) بناتی ہے یا محض تخیلاتی۔ ہمارے لیے ہمارا ماحول کسی حد تک سازگار ہے۔ یہ سب عوامل مل کر نہ صرف ہمارا کردار تشکیل دیتے ہیں بلکہ دنیا کی اسٹیج پر ہمارے کردار کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔
یوں معاشرے کے ان تمام کرداروں کی درجہ بندی کریں تو سب سے پہلے ہمیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


 

Sunday, May 26, 2019

Naan'Baai Ki Beti (Aneeza Sayyed) / نان بائی کی بیٹی از عنیزہ سید

Naan'Baai Ki Beti (Aneeza Sayyed)
نان بائی کی بیٹی از عنیزہ سید

پیش لفظ
مجھے کہانیاں لکھتے ستائیس سال ہو چلے، اور ان ستائیس سالوں کے طویل سفر میں، میں نے جو کہانیاں، افسانے، ناولٹ اور ناول لکھے ان کی تعداد بہت زیادہ نہیں تو بہت کم بھی نہیں ۔ لکھنے کے معاملے میں، مَیں انسپائریشن کی شدت سے قائل ہوں۔ جب تک کوئی موضوع ، کوئی واقعہ شخصیت یا منظر مجھے اس حد تک انسپائر نہ کرے کہ اس پر قلم اٹھانے کو میری روح بے چین ہو جائے میں کہانی نہیں لکھ سکتی۔ موضوعات کا تنوع ، وہ دوسری چیز ہے جو کہانی لکھنے کے معاملے میں میری دوسری ترجیح ہے۔ انسانی زندگی کے مختلف پہلو ہی کہانی کاری کی تاریخ میں کہانی کاری کا باعث بنتے رہے مگر اس تاریخ کے آغاز سے اب تک کا مطالعہ کریں تو اندازہ ہوتا ہے کہ قلم کار کے قلم کا موضوع کو "ٹریٹ" کرنے کا طریقہ کار ہی وہ فرق ہے جو ایک کو دوسرے سے منفرد کرتا ہے۔ گویا موضوع تو وہ ہی گنے چنے مگر ان کا ٹریٹمنٹ مختلف رہا۔
یہاں موضوعات کے تنوع سے میری مراد میری ایک کہانی کے موضوع کا دوسری کے موضوع سے منفرد ہونا ہے۔ میری ہمیشہ ہی شعوری کوشش رہی ہے کہ میری ہرنئی آنے والی کہانی کا موضوع پچھلی سے مختلف ہو۔ ہاں ایک مخصوص طرزفکر، ہر کہانی کار کے لاشعور میں ہمیشہ چھپا بیٹھا رہتا ہے یہ ہی طرز فکر اس کی ہر کہانی کے پس منظر اور پیش منظر پر حاوی رہتا دکھائی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کہانی کے مستقل قاری کو اگر مختلف مصنفین کی کہانیوں کا مجموعہ تھما دیا جائے تو وہ یقینا اس مجموعے کے صفے الٹتے پلٹتے ہوئے ہر کہانی کی چند سطریں پڑھ کر ہی جان لے گا کہ وہ کس کی کہانی ہوسکتی ہے۔ یہی طرز فکر، کہانی کار کی پہچان ہوتا ہے۔ یہ ہی اس کی حیثیت بھی ہوتا ہے اور اس کا میدان بھی۔ میری کہانیوں کے مستقل قاری کو میری کہانی پر تجسس، تلاش اور سفر کا رنگ نمایاں نظر آتا ہوگا۔ یہ ہی میرا طرزِ فکر ہے۔ یہی میری پہچان، حیثیت اور میدان بھی ہے۔
زیر نظر مجموعه "نان بائی کی بیٹی" میں میرے چارطویل ناولٹ شامل ہیں۔ ان میں سے تین ناولٹ میرے قلمی سفر کے ابتدائی اور وسطی دور میں لکھے گئے اور ایک ناولٹ نان بائی کی بیٹی 2013ء میں، مَیں نے لکھا۔ ایک لحاظ سے یہ مجموعہ میرے علمی سفر کے مختلف ادوار کی عکاسی بھی کرتا ہے۔


 

Friday, May 24, 2019

Marg-e-Barg (Tanzeela Riaz) / مرگِ برگ از تنزیلہ ریاض

Marg-e-Barg (Tanzeela Riaz)
مرگِ برگ از تنزیلہ ریاض

فہرست
مرگِ برگ
دشتِ ظلمت میں
مُحبت رنگ لاتی ہے
عشق گزیدہ
مرگِ برگ
ڈرامہ ختم ہوتے ہی پورا ہال تالیوں کی آواز سے گونج اٹھا تھا۔ پچھلی نشستوں کے عین اوپر نصب بڑے بڑے بلب روشن ہونا شروع ہوئے ۔ تاریکی بہت سرعت سے روشنی کا لبادہ اوڑھ کر اجالے کا روپ دھارنے لگی تھی۔ لمحہ بھر میں تمام ہال روشنی کی تیز پھوار سے بھیگ چکا تھا۔ اسٹیج پر لگا بھاری سرخ پرده تیزی سے برابر ہونے لگا۔ تالیوں کی گونج دھیرے دھیرے دم توڑنے لگی۔ لوگ ایک کے بعد ایک گرتے پڑتے، ہنستے گاتے ایک دوسرے کو دھکا دیتے اس دروازے کی سمت بڑھنے لگے، جہاں Exit لکھا تھا۔ ہال آہستہ آہستہ خالی ہونے لگا اور ایسے میں دو بھوری بے حِس آنکھیں ابھی بھی ٹکٹکی باندھے سامنے کی جانب دیکھنے میں مگن تھیں۔ ان آنکھوں میں نیلگوں شعلوں کی لپک دور سے بھی محسوس کی جاسکتی تھی۔
روشنیاں جل چکی تھیں۔ ہال خالی ہو چکا تھا۔ پردہ برابر ہو چکا تھا اور ڈرامہ ختم ہو چکا تھا۔
یہ کہانی وہاں سے شروع ہوئی جہاں ڈرامہ ختم ہوا تھا۔

 

Tuesday, May 21, 2019

Muhabbat Rabt Hai (Ushna Kausar Sardar) / محبت ربط ہے از عُشنا کوثر سردار

Muhabbat Rabt Hai (Ushna Kausar Sardar)
محبت ربط ہے از عُشنا کوثر سردار

آئینہ
پتیاں لکھاں شام نوں
دل لوچے ماہی یار نوں
میں محبت اور تم
محبت ربط ہے
کیکٹس کا پھول
تارا تارا اُجلا
کرن کوئی آرزو کی
میں تیرا خالی کمرہ ہوں

پتیاں لکھاں شام نوں
کھڑکی سے لگی
وہ بادل تکتی رہتی ہے
 اس کے دل پرگرتی ہیں
 وہ آنکھیں بند کر کے
 اپنے اندر کی موسلا دھار بارش میں بھیگتی رہتی ہے!

کتنی ہی دیر کھڑا، وہ بہت خاموشی کے ساتھ علما بخاری کودیکھتا رہا تھا۔ اس کی مخروطی انگلیاں بہت تیزی کے ساتھ کی بورڈ پر متحرک تھیں ۔ اس کی گہری سرمائی آنکھیں مونیٹر کی اسکرین پر تھیں۔ کتنی آس تھی ان آنکھوں میں اور اس سے بھی کہیں بڑھ کر ایک شدید ترین پیاس ایک تھل سا پھیلا ہوا تھا یہاں سے وہاں تک بنجر اور ویراں تھل۔ پیاس سے بھرا ہوا صحرا۔
وہ جدید ترین دور کی لیلیٰ تھی، جبھی تو بھٹکتی پھر رہی تھی، میلوں تک پھیلے ہوئے ان صحراؤں میں۔
بلو جینز پر ڈھیلی ڈھالی سی بلیک شرٹ، شولڈر کٹ بالوں کو بہت رف سے انداز میں کلپ میں مقید کیے نکھرا ستھرا بے داغ چہرہ میک اپ سے بالکل بے نیاز آنکھوں میں ایک آس ایک امید کی روشنی لیے وہ اس گھڑی اس سے قطعی طور پر بے نیازتھی۔
اس کی موجودگی سے بے پروا اسے سرے سے جیسے احساس ہی نہ تھا کہ اس کے علاوہ کمرے میں کوئی موجود بھی ہے اس درجہ بے خبرتھی وہ کسی سے یا پھر خود میں اس قدرمگن تھی، کوئی کس قدر خوش نصیب تھا کہ میلوں کے فاصلے پر بیٹھے ہونے کے باوجود کس درجہ مضبوطی سے اسے باندھے ہوئے تھا اپنے ساتھ اس کے خیالوں کو اس کی سوچوں کو اس کے روز و شب کو اس کے احساسات و جذبات کو اور دل کو کس درجہ اختیار تھا اسے کسی کی سوچوں پر، کسی کے دل پر، دماغ پر، جذبات پر، وہ ناپید وجود غیر موجود انسان۔
وہ یہاں نہ ہو کر بھی جیسے یہیں پر تھا۔ اپنے مکمل احساس سمیت، وہ اگر کبھی جو سوچتا تھا تو اسے بے حد رشک آتا تھا اس شخص پر،عامر رضا ایک عام سا معمولی سا شخص ہوتے ہوئے بھی کسی درجہ خاص تھا اس لڑکی کے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Saturday, May 18, 2019

Haalim; Complete (Nemrah Ahmed) / حالِم؛ از نمرہ احمد

Haalim; Complete (Nemrah Ahmed)
حالِم؛ از نمرہ احمد

Download Link
حالِم
باب نمبر

گدلے پانیوں کا سنگم
1
گھائل غزال
2
شکار باز
3
میراثِ پِدرِمَن
4
تین خزینوں کا مسکن
5
بازگشتِ دختر
6
تاشہ پَسونا
7
ہم قیدی وقت کے
8
جہاں ملتے ہیں تین چاند!
9
صنم تراش
10
وقت کے اُس پار
11
سُلطان ساز
12
وقت کے تین سوال
13
ملکہ بد
14
چناؤ
15
دوری نگارہ ملایو (ملایا کا کانٹا)
16
سات راتیں، چھے دن، پایچ خطوط
17
چور اور جاسوس
18
ساکوراہانامی
19
شہزادی کی آخری مانگ
20
اتوار۔ بائیس جنوری۔ جونکر اسٹریٹ۔ 
ملاکہ
21
 وقت مہربان
 22
 سفید گھوڑے والی شہزادی
آخری قسط
 23
مکمل ناول
Complete Haalim Novel